Thursday, April 5, 2012

Gustakh bohit shama say parwana hwa ha



گستاخ بہت شمع سے پروانہ ہوا ہے
موت آئی ہے، سر چڑھتا ہے، دیوانہ ہوا ہے

اس عالم ایجاد میں گردش سے فلک کے
کیا کیا نہیں ہونے کا ہے کیا کیا نہ ہوا ہے

نالوں سے مرے کون نہ تھا تنگ مرے بعد
کس گھر میں نہیں سجدہ شکرانہ ہوا ہے

یاد آتی ہے مجھ کو تن جاں کی خرابی
آباد مکاں کوئی جو ویرانہ ہوا ہے

Yar ko mn na muj ko yar na sonay na dya





یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا

رات   بھر  طالعِ بیدار   نے  سونے  نہ  دیا

خاک  پر  سنگِ درِ یار  نے  سونے  نہ  دیا
دھوپ میں  سایۂ دیوار   نے  سونے  نہ  دیا

 شام سے وصل کی شب آنکھ نہ جھپکی تا صبح
 شادئ  دولتِ  دیدار     نے     سونے     نہ     دیا

ایک شب بلبلِ بے تاب  کے  جاگے  نہ  نصیب
پہلوئے گُل  میں  کبھی  خار نے  سونے نہ دیا

 جب لگی آنکھ ، کراہا یہ کہ بد خواب کیا
 نیند بھر کر دلِ بیمار نے سونے نہ دیا

 دردِ سرِ شام سے اس زلف کے سودے  میں  رہا
 صبح  تک  مجھ  کو  شبِ تار  نے  سونے  نہ دیا

رات بھر کیں دلِ بے تاب نے باتیں مجھ سے
رنج و محنت  کے گرفتار  نے  سونے نہ دیا

باغِ عالم  میں  رہیں  خواب کی  مشتاق آنکھیں
گرمئی    آتشِ گلزار    نے  سونے   نہ   دیا

 سچ ہے غم خوارئ بیمار عذابِ جاں ہے
 تا  دمِ  مرگ  دلِ زار  نے  سونے  نہ  دیا

تکیہ تک پہلو میں اس گُل نے نہ  رکھا   آتش
غیر  کو  ساتھ  کبھی  یار  نے  سونے نہ  دیا

Jiger ko daag ke manind lala kya karta


جگر کو داغ کی مانند لالہ کیا کرتا
لبالب  اپنے  لہو  کا  پیالہ  کیا  کرتا

دیا نوشتہ نہ اس بت کو دل کے سودے میں
خدا  کے  گھر  بھلا  میں  قبالہ   کیا   کرتا

بجا کیا اسے توڑا جو سر سے دریا کے
حباب  لے  کے  یہ  خالی  پیالہ  کیا کرتا

نہ کرتی اگر عقل ہفت آسماں   کی سیر
کوئی یہ سات ورق کا رسالہ کیا کرتا

کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی  خرید  کے  ٹوٹا  پیالہ  کیا  کرتا

مے دو ہفتہ بھی  ہوتا  تو لطف  تھا آتش
اکیلے پی کے شراب  دوسالہ  کیا کرتا

Tuesday, April 3, 2012

دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے




دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے

کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے

زمینِ چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے

بہار آئی ہے، نشہ میں جھومتے ہیں
مریدانِ پیرِ مغاں کیسے کیسے

نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے

نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں
دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

کرے جس قدر شکرِ نعمت، وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے، زباں کیسے کیسے

Wednesday, March 14, 2012

Tamkeen e Khamsi

Ghiste Ghiste paoon main zanjeer aadhi reh gayee
mer gaye per qabar ki tameer aadhi reh gayee
sab hi padhta kash kioun takbeer aadhi reh gayee
kheench ke qatil teri shamsheer aadhi reh gayee
ghum se jaan e eashiq e dilgeer aadhi reh gayee
beth rehta le ke chusm e punam us ko ro baro
kioun keha tu ne ke dil ka ghum uss ke ro baro
baat karne main nikalta hai dum uss ke ro barao
keh sake sari haqeeqat hum na uss ke ro baro
hamnasheen aadhi hoi taqreer aadhi reh gayee
tu ne dekha mujh pe kaisi ban gayee aye raazdaar
khuwab o bedari pe kab hai aadmi ko ikhtiyaar
musl-e-zakhm aankhoon ko see jata jo hota hoshiyaar
kheenchta tha raat ko main khuwab main tasweer e yaar
jaag utha jo kheencni tasweer aadhi reh gayee


گھستے گھستے پاؤں کی زنجیر آدھی رہ گئی
مر گۓ پر قبر کی تعمیر آدھی رہ گئی

سب ہی پڑھتا کاش، کیوں تکبیر آدھی رہ گئی
"کھنچ کے، قاتل! جب تری شمشیر آدھی رہ گئی

غم سے جانِ عاشقِ دل گیر آدھی رہ گئی"


بیٹھ رہتا لے کے چشمِ پُر نم اس کے روبروُ
کیوں کہا تو نے کہ کہہ دل کا غم اس کے روبرو

بات کرنے میں نکلتا ہے دم اس کے روبرو
"کہہ سکے ساری حقیقت کب ہم اس کے روبرو

ہم نشیں! آدھی ہوئی تقریر، آدھی رہ گئی"
تو نے دیکھا! مجھ پہ کیسی بن گئی، اے رازدار!

خواب و بیداری پہ کب ہے آدمی کو اختیار
مثلِ زخم آنکھوں کو سی دیتا، جو ہوتا ہوشیار

"کھینچتا تھا رات کو میں خواب میں تصویرِ یار
جاگ اٹھا جو، کھینچنی تصویر آدھی رہ گئی"

Thursday, February 16, 2012

Parhee namaz tay nayaz na sekhaya


پڑھی نماز تے نیاز نہ سِکھیا
تیریاں کِس کَم پڑھیاں نمازاں
ترجمہ ۔ تم نماز پڑھتے ہو مگر تمھارے اندر ابھی تک عجز نہیں آیا ۔ ایسی نماز کا کیا فائدہ

علم پڑھیا تے عمل نہ کیتا
تیریاں کِس کَم کیتیاں واگاں
ترجمہ ۔ تم نے بہت ساری کتابیں پڑھ لیں ہیں مگر تم ان کے اندر لکھے ہوئے احکامات پر عمل نہیں کرتے ہو ۔ اس سارے علم کا کیا فائدہ

نہ کَہر ڈِٹَھا نہ کَہر والا ڈِٹَھا
تیریاں کِس کَم دِتیاں نیازاں
ترجمہ ۔ جب تمہیں خدا کے سخت عدل کا اندازہ ہی نہیں تو تمہارے دکھاوے کے 
صدقے اور خیرات کا کیا فائدہ

بُلھے شاہ پتہ تَد لگ سیجدوں چِڑی پَھسی ہتھ بازاں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تب پتہ چلے گا جب تم روز آخرت اپنا حساب کتاب پیش کرو گے
کھا آرام تے پڑھ شکرانہ
کر توبہ ترک ثوابوں
ترجمہ ۔ تم رزق حلال کھاو اور اس خدا کا شکر ادا کرو ۔ اور نیک اعمال کو محض ثواب کی خاطر مت کرو
چھڈ مسیت تے پکڑ کنارہ
تیری چُھٹے جان عذابوں
ترجمہ ۔ بے مغز عبادت تجھے کوئی فائدہ نہیں دے گی ۔ ایسی عبادت سے سے نہ کرنا اچھا ہے
نہ کہو کلمہ جہیڑا کہندا مُنکر
وے تو ہو روں اِک ثوابوں
ترجمہ ۔ اور تکبر کے کلمات منہ سے مت نکالو ورنہ تمہاری ساری نیکیاں ضائع ہو جائیں گی
بُلھے شاہ چل اُتھے وسیے
جِتھے منع نہ کرنڑ شرابوں ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ چلو کسی ایسی جگہ چل رہیں جہاں محبت کی بات کرنے کی آزادی ہو اور اس کو برا نہ سمجھا جائے
سِر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی
لینا کی سِر ٹوپی تَرھ کے؟
ترجمہ ۔ نماز پڑھنے کو ٹوپی سر پر رکھتے ہو اور اپنی نیت نیک اعمال کے لیے صاف نہیں رکھتے ۔ ایسے ٹوپی سر پر رکھنے کا کیا فائدہ
تسبیح پھِری پر دِل نہ پھِریا
لینا کی تسبیح ہتھ پَھڑ کے
ترجمہ ۔ تم ہاتھ میں تسبیح پکڑ کے اس کے دانے پھیرتے رہتے ہو مگر تمھارا دل ہوس کا غلام ہے ایسی تسبیح پھیرنے کا کیا نتیجہ
چلِے کیتے پر رب نہ ملیا
لینا کی چِلیاں وِچ وَڑھ کے
ترجمہ ۔ سخت ریاضت اور چلے کی مشقت کرنے سے رب نہ ملا ۔اسے چلوں سے دوری بھلی
بُلھے شاہ جاگ بِنا دُدھ نہیں جمندا
پانویں لال ہووے کڑھ کڑھ کے ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ جب تک دودھ کو لسی سے جامن نہ لگایا جائے دہی نہیں بنتا چاہے چولہے پر پڑا گرم ہو ہو کر لال ہو جائے۔ ایسے ہی کسے اہل نظر رہبر کے بغیر تم مکمل نہیں ہو سکتے
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا
کدے اپنڑے آپ نوں پڑھیا نہیں
ترجمہ ۔ تم کتابیں پڑھ کر عالم اور فاضل کہلاتے ہو مگر اپنے من کی دنیا کا مطالعہ نہیں کرتے ہو
جا جا وَڑدا مسجداں مندراں اندر
کدی اپنڑے اندر توں وَڑیا ای نہیں ۔
ترجمہ ۔ تم کبھی مسجد اور کبھی مندر جاتے ہو مگر کبھی اپنے من کی دنیا میں داخل نہیں ہوئے
ایویں روز شیطان نال لڑدا ایں
کدی نفس اپنڑے نال توں لڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ تم روز شیطان کے خلاف لڑتے ہو مگر کبھی اپنے نفس کی خوہشات کے خلاف بھی لڑائی کی ہے؟
بُلھے شاہ اسمانی اُڈدیاں پھَڑدا ایں
جہڑا کہر بیٹھا اونوں پھڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تم گفتگو میں عالم بالا کی بات کرتے ہو مگر زمیں پر تمہارے اندر جو ایک طاقتور نفس ہے اس کو پکڑ کر قید کرو تو مانیں

Friday, February 10, 2012

Na Puch Muj sa K Mohabit Kya ha






ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے
اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ


تجھ کو تشریحِ محبت کا پڑا ہے دورہ
پھر را ہے مرا سر گردشِ ایا م کے ساتھ


سن کر نغموں میں ہے محلول یتیموں کی فغاں!
قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ


پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا
اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ


کوہ و صحرا میں بہت خوار لئے پھرتی ہے
کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ


یاس آئینہ ء امید میں نقاشِ الم
پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ


سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت
وعدہ ء خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ


کون معشوق ہے ، کیا عشق ہے ، سودا کیا ہے؟
میں تو اس فکر میں گم ہوں کہ یہ دنیا کیا ہے