Thursday, April 5, 2012

Gustakh bohit shama say parwana hwa ha



گستاخ بہت شمع سے پروانہ ہوا ہے
موت آئی ہے، سر چڑھتا ہے، دیوانہ ہوا ہے

اس عالم ایجاد میں گردش سے فلک کے
کیا کیا نہیں ہونے کا ہے کیا کیا نہ ہوا ہے

نالوں سے مرے کون نہ تھا تنگ مرے بعد
کس گھر میں نہیں سجدہ شکرانہ ہوا ہے

یاد آتی ہے مجھ کو تن جاں کی خرابی
آباد مکاں کوئی جو ویرانہ ہوا ہے

Yar ko mn na muj ko yar na sonay na dya





یار کو میں نے مجھے یار نے سونے نہ دیا

رات   بھر  طالعِ بیدار   نے  سونے  نہ  دیا

خاک  پر  سنگِ درِ یار  نے  سونے  نہ  دیا
دھوپ میں  سایۂ دیوار   نے  سونے  نہ  دیا

 شام سے وصل کی شب آنکھ نہ جھپکی تا صبح
 شادئ  دولتِ  دیدار     نے     سونے     نہ     دیا

ایک شب بلبلِ بے تاب  کے  جاگے  نہ  نصیب
پہلوئے گُل  میں  کبھی  خار نے  سونے نہ دیا

 جب لگی آنکھ ، کراہا یہ کہ بد خواب کیا
 نیند بھر کر دلِ بیمار نے سونے نہ دیا

 دردِ سرِ شام سے اس زلف کے سودے  میں  رہا
 صبح  تک  مجھ  کو  شبِ تار  نے  سونے  نہ دیا

رات بھر کیں دلِ بے تاب نے باتیں مجھ سے
رنج و محنت  کے گرفتار  نے  سونے نہ دیا

باغِ عالم  میں  رہیں  خواب کی  مشتاق آنکھیں
گرمئی    آتشِ گلزار    نے  سونے   نہ   دیا

 سچ ہے غم خوارئ بیمار عذابِ جاں ہے
 تا  دمِ  مرگ  دلِ زار  نے  سونے  نہ  دیا

تکیہ تک پہلو میں اس گُل نے نہ  رکھا   آتش
غیر  کو  ساتھ  کبھی  یار  نے  سونے نہ  دیا

Jiger ko daag ke manind lala kya karta


جگر کو داغ کی مانند لالہ کیا کرتا
لبالب  اپنے  لہو  کا  پیالہ  کیا  کرتا

دیا نوشتہ نہ اس بت کو دل کے سودے میں
خدا  کے  گھر  بھلا  میں  قبالہ   کیا   کرتا

بجا کیا اسے توڑا جو سر سے دریا کے
حباب  لے  کے  یہ  خالی  پیالہ  کیا کرتا

نہ کرتی اگر عقل ہفت آسماں   کی سیر
کوئی یہ سات ورق کا رسالہ کیا کرتا

کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی  خرید  کے  ٹوٹا  پیالہ  کیا  کرتا

مے دو ہفتہ بھی  ہوتا  تو لطف  تھا آتش
اکیلے پی کے شراب  دوسالہ  کیا کرتا

Tuesday, April 3, 2012

دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے




دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے

کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے

زمینِ چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

تمھارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں
گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے

بہار آئی ہے، نشہ میں جھومتے ہیں
مریدانِ پیرِ مغاں کیسے کیسے

نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے

نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے

غم و غصہ و رنج و اندوہ و حرماں
ہمارے بھی ہیں مہرباں کیسے کیسے

تری کلکِ قدرت کے قربان آنکھیں
دکھائے ہیں خوش رو جواں کیسے کیسے

کرے جس قدر شکرِ نعمت، وہ کم ہے
مزے لوٹتی ہے، زباں کیسے کیسے

Wednesday, March 14, 2012

Tamkeen e Khamsi

Ghiste Ghiste paoon main zanjeer aadhi reh gayee
mer gaye per qabar ki tameer aadhi reh gayee
sab hi padhta kash kioun takbeer aadhi reh gayee
kheench ke qatil teri shamsheer aadhi reh gayee
ghum se jaan e eashiq e dilgeer aadhi reh gayee
beth rehta le ke chusm e punam us ko ro baro
kioun keha tu ne ke dil ka ghum uss ke ro baro
baat karne main nikalta hai dum uss ke ro barao
keh sake sari haqeeqat hum na uss ke ro baro
hamnasheen aadhi hoi taqreer aadhi reh gayee
tu ne dekha mujh pe kaisi ban gayee aye raazdaar
khuwab o bedari pe kab hai aadmi ko ikhtiyaar
musl-e-zakhm aankhoon ko see jata jo hota hoshiyaar
kheenchta tha raat ko main khuwab main tasweer e yaar
jaag utha jo kheencni tasweer aadhi reh gayee


گھستے گھستے پاؤں کی زنجیر آدھی رہ گئی
مر گۓ پر قبر کی تعمیر آدھی رہ گئی

سب ہی پڑھتا کاش، کیوں تکبیر آدھی رہ گئی
"کھنچ کے، قاتل! جب تری شمشیر آدھی رہ گئی

غم سے جانِ عاشقِ دل گیر آدھی رہ گئی"


بیٹھ رہتا لے کے چشمِ پُر نم اس کے روبروُ
کیوں کہا تو نے کہ کہہ دل کا غم اس کے روبرو

بات کرنے میں نکلتا ہے دم اس کے روبرو
"کہہ سکے ساری حقیقت کب ہم اس کے روبرو

ہم نشیں! آدھی ہوئی تقریر، آدھی رہ گئی"
تو نے دیکھا! مجھ پہ کیسی بن گئی، اے رازدار!

خواب و بیداری پہ کب ہے آدمی کو اختیار
مثلِ زخم آنکھوں کو سی دیتا، جو ہوتا ہوشیار

"کھینچتا تھا رات کو میں خواب میں تصویرِ یار
جاگ اٹھا جو، کھینچنی تصویر آدھی رہ گئی"

Thursday, February 16, 2012

Parhee namaz tay nayaz na sekhaya


پڑھی نماز تے نیاز نہ سِکھیا
تیریاں کِس کَم پڑھیاں نمازاں
ترجمہ ۔ تم نماز پڑھتے ہو مگر تمھارے اندر ابھی تک عجز نہیں آیا ۔ ایسی نماز کا کیا فائدہ

علم پڑھیا تے عمل نہ کیتا
تیریاں کِس کَم کیتیاں واگاں
ترجمہ ۔ تم نے بہت ساری کتابیں پڑھ لیں ہیں مگر تم ان کے اندر لکھے ہوئے احکامات پر عمل نہیں کرتے ہو ۔ اس سارے علم کا کیا فائدہ

نہ کَہر ڈِٹَھا نہ کَہر والا ڈِٹَھا
تیریاں کِس کَم دِتیاں نیازاں
ترجمہ ۔ جب تمہیں خدا کے سخت عدل کا اندازہ ہی نہیں تو تمہارے دکھاوے کے 
صدقے اور خیرات کا کیا فائدہ

بُلھے شاہ پتہ تَد لگ سیجدوں چِڑی پَھسی ہتھ بازاں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تب پتہ چلے گا جب تم روز آخرت اپنا حساب کتاب پیش کرو گے
کھا آرام تے پڑھ شکرانہ
کر توبہ ترک ثوابوں
ترجمہ ۔ تم رزق حلال کھاو اور اس خدا کا شکر ادا کرو ۔ اور نیک اعمال کو محض ثواب کی خاطر مت کرو
چھڈ مسیت تے پکڑ کنارہ
تیری چُھٹے جان عذابوں
ترجمہ ۔ بے مغز عبادت تجھے کوئی فائدہ نہیں دے گی ۔ ایسی عبادت سے سے نہ کرنا اچھا ہے
نہ کہو کلمہ جہیڑا کہندا مُنکر
وے تو ہو روں اِک ثوابوں
ترجمہ ۔ اور تکبر کے کلمات منہ سے مت نکالو ورنہ تمہاری ساری نیکیاں ضائع ہو جائیں گی
بُلھے شاہ چل اُتھے وسیے
جِتھے منع نہ کرنڑ شرابوں ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ چلو کسی ایسی جگہ چل رہیں جہاں محبت کی بات کرنے کی آزادی ہو اور اس کو برا نہ سمجھا جائے
سِر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی
لینا کی سِر ٹوپی تَرھ کے؟
ترجمہ ۔ نماز پڑھنے کو ٹوپی سر پر رکھتے ہو اور اپنی نیت نیک اعمال کے لیے صاف نہیں رکھتے ۔ ایسے ٹوپی سر پر رکھنے کا کیا فائدہ
تسبیح پھِری پر دِل نہ پھِریا
لینا کی تسبیح ہتھ پَھڑ کے
ترجمہ ۔ تم ہاتھ میں تسبیح پکڑ کے اس کے دانے پھیرتے رہتے ہو مگر تمھارا دل ہوس کا غلام ہے ایسی تسبیح پھیرنے کا کیا نتیجہ
چلِے کیتے پر رب نہ ملیا
لینا کی چِلیاں وِچ وَڑھ کے
ترجمہ ۔ سخت ریاضت اور چلے کی مشقت کرنے سے رب نہ ملا ۔اسے چلوں سے دوری بھلی
بُلھے شاہ جاگ بِنا دُدھ نہیں جمندا
پانویں لال ہووے کڑھ کڑھ کے ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ جب تک دودھ کو لسی سے جامن نہ لگایا جائے دہی نہیں بنتا چاہے چولہے پر پڑا گرم ہو ہو کر لال ہو جائے۔ ایسے ہی کسے اہل نظر رہبر کے بغیر تم مکمل نہیں ہو سکتے
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا
کدے اپنڑے آپ نوں پڑھیا نہیں
ترجمہ ۔ تم کتابیں پڑھ کر عالم اور فاضل کہلاتے ہو مگر اپنے من کی دنیا کا مطالعہ نہیں کرتے ہو
جا جا وَڑدا مسجداں مندراں اندر
کدی اپنڑے اندر توں وَڑیا ای نہیں ۔
ترجمہ ۔ تم کبھی مسجد اور کبھی مندر جاتے ہو مگر کبھی اپنے من کی دنیا میں داخل نہیں ہوئے
ایویں روز شیطان نال لڑدا ایں
کدی نفس اپنڑے نال توں لڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ تم روز شیطان کے خلاف لڑتے ہو مگر کبھی اپنے نفس کی خوہشات کے خلاف بھی لڑائی کی ہے؟
بُلھے شاہ اسمانی اُڈدیاں پھَڑدا ایں
جہڑا کہر بیٹھا اونوں پھڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تم گفتگو میں عالم بالا کی بات کرتے ہو مگر زمیں پر تمہارے اندر جو ایک طاقتور نفس ہے اس کو پکڑ کر قید کرو تو مانیں

Friday, February 10, 2012

Na Puch Muj sa K Mohabit Kya ha






ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے
اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ


تجھ کو تشریحِ محبت کا پڑا ہے دورہ
پھر را ہے مرا سر گردشِ ایا م کے ساتھ


سن کر نغموں میں ہے محلول یتیموں کی فغاں!
قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ


پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا
اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ


کوہ و صحرا میں بہت خوار لئے پھرتی ہے
کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ


یاس آئینہ ء امید میں نقاشِ الم
پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ


سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت
وعدہ ء خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ


کون معشوق ہے ، کیا عشق ہے ، سودا کیا ہے؟
میں تو اس فکر میں گم ہوں کہ یہ دنیا کیا ہے





Dartay Dartay Aj kasee ko Dil ka Bhad bataya ha


ڈرتے ڈرتے آج کسی کو دل کا بھید بتایا ہے
اتنے دنوں کے بعد لبوں پر نام کسی کا آیا ہے

اب یہ داغ بھی سورج بن کر انبر انبر چمکے گا
جس کو ہم نے دامن دل میں اتنی عمر چھپایا ہے

کون کہے گا وہ کان ملاحت چارہ درد محبت ہے
چارہ گری کی آرٹیں جس نے خود کو روگ لگایا ہے

ٹوٹ گیا جب دل کا رشتہ اب کیوں ریزے چنتی ہو
ریزوں سے بھی کبھی کسی نے شیشہ پھر سے بنایا ہے

Mean Azal sa Tumharee Hum payarey


میں ازل سے تمہاری ہوں پیارے 
 میں ابد تک تمہاری رہوں گی 

مجھ کو چھوڑا ہے کس کے سہارے
کیسے جاؤ گے ،جانے نہ دوں گی

آسماں پر ستارے کہاں ہیں 
اور جو ہیں وہ ہمارے کہاں ہیں

زندگی تازگی کھو چکی ہے
 بات ہونی تھی جو ہو چکی ہے

Fakeer ban kar tum in ka dar per



فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھونی رما کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو

اے ان کی محفل میں آنے والو اے سو دو سو دا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آکے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیتھو

بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے مگر کرد گے نباہ ہم سے
ذرا ملاؤ نگاہ ہم سے ، ہمارے پہلو میں آکے بیٹھو

جنوں پرانا ہے عاشقوں کا جو یہ بہانہ ہے عاشقوں کا 
تو اک ٹھکانا ہے عاشقوں کا حضور جنگل میں جا کے بیٹھو

ہمیں دکھاؤ زرد چہرا ، لیے یہ وحشت کی گرد چہرا
رہے گا تصویر درد چہرا جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو

جناب انشا یہ عاشقی ہے جناب انشا یہ زندگی ہے
جناب انشا جو ہے یہی ہے نہ اس سے دامن چھڑا کے بیٹھو


kaha na kuch erz-e-madua par


کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر
سنا کے حال چپکے چپکے، نظر اُٹھائی نہ سر اُٹھا کر

نہ طور دیکھے، نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر
وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر، وہ آزما کر

تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم
رُلا رُلا کر، گھلا گھلا کر، جلا جلا کر، مٹا مٹا کر

تمہیں تو ہو جو کہ خواب میں ہو، تمہیں تو ہو جو خیال میں ہو
کہاں چلے آنکھ میں سما کر، کدھر کو جاتے ہو دل میں آکر

ستم کہ جو لذت آشنا ہوں، کرم سے بے لطف، بے مزا ہوں
جو تو وفا بھی کرے تو ظالم یہ ہو تقاضا کہ پھر جفا کر

شراب خانہ ہے یہ تو زاہد، طلسم خانہ نہیں جو ٹوٹے
کہ توبہ کر لی گئی ہے توبہ ابھی یہاں سے شکست پاکر

نگہ کو بیباکیاں سکھاؤ، حجاب شرم و حیا اُٹھاؤ
بھلا کے مارا تو خاک مارا، لگاؤ چوٹیں جتا جتا کر

نہ ہر بشر کا جمال ایسا، نہ ہر فرشتے کا حال ایسا
کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر

خدا کا ملنا بہت ہے آساں، بتوں کا ملنا ہے سخت مشکل
یقیں نہیں گر کسی کو ہمدم تو کوئی لائے اُسے منا کر

الہٰی قاصد کی خیر گذرے کہ آج کوچہ سے فتنہ گر کے
صبا نکلتی ہے لڑکھڑا کر، نسیم چلتی ہے تھرتھرا کر

جناب! سلطانِ عشق وہ ہے کرے جو اے داغ اک اشارہ
فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر......

Thursday, February 2, 2012

Dost gham-khwari mein meri sayi farmayeingay kya

دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

Dost gham-khwari mein meri sayi farmayeingay kya
Zakhm ke bharne talak nakhun na badh aayeingay kya 
دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا 
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا 

Beniyazi hadd se guzri, banda-perver kab talak
Hum kaheinge haal-e-dil aur aap farmayeingay kya 
بے نیازی حد سے گزری، بندہ پرور کب تلک 
ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرمائیں گے کیا 

Hazrat-e-naseh gar aayein, deedah-o-dil farshe raah
Koi mujhko yeh toh samjhado ke samjhayeingay kya 
حضرت ناصح گر آئیں، دیدہ و دل فرش راہ 
کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا 
Aaj waan taigh-o-kafan baandhe howe gata hoon
Uzr mere qatal karne mein ab woh laayeingay kya 
آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں 
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا 

Gar kiya naseh ne humko qaid, achcha yoon sahi
Yeh junoon-e-ishq ke andaaz chut jayeingay kya 
گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی 
یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا 

haana zaad-e-zulf hain, zanjeer se bhaageingay kyun
KHain giraftaar-e-balaa, zindaan se ghabraayeingay kya 
خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھا گیں گے کیوں 
ہیں گرفتارِ بلا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا 

Hai is mamoor mein qahat-e-ghum ulfat asad
Hum ne yeh maana dehli mein rahein, khaayeingay kya 
ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسد 
 ہم نے یہ مانا کہ دہلی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟ 

Bas ke dushwar hai har kaam ka Aasaan hona



بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا 

Bas ke dushwar hai her kaam ka Aasaan hona
Aadmi ko bhi muyyassar nahi insaan hona
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
Gar ye chahe hai kharabi mere kaashaane ki
Dar –o-deewar se tapke hai bayabaan hona
گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
Waye deewangi-e-shauq ke har dum mujhko
Aap jaana udher aur aap hi hairaan hona 
واۓ دیوانگئیِ شوق کہ ہر دم مجھ کو
آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں ہونا
Jalwa az baske taqaza-e-nigaah karta hai
Johar-e-aayeena bhi chahe hai mazgaan hona
جلوہ ازبسکہ تقاضاۓ نگہ کرتا ہے
جوہرِ آئنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
Ishrat-e-qatal gahe ahle-tamanna matt pooch
Eid-e-nazara hai Shamsheer ka uryaan hona
عشرتِ قتل گہِ اہلِ تمنا مت پوچھ
عیدِ نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
Legaye khaaq mein hum daag-e-tamanna-e-nishaat
To ho aur aap basad-rang gulistaan hona
لے گئے خاک میں ہم داغِ تمناۓ نشاط
تو ہو اور آپ بصد رنگ گلستاں ہونا
Ishrat-e-paara-e-dil zakham-e-tamanna khana
Lizzat-e-raish-e-jigar gharq-e-namakdaan hona
عشرتِ پارۂ دل زخمِ تمنا کھانا
لذتِ ریشِ جگر غرقِ نمکداں ہونا
Ki mere qatal ke baad usne jafa se tauba
Hai uus zod pashaimaan ka pashemaan hona
کی مرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ہاۓ اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
Haif uus chaar graha kapde ki kismat gaalib
Jis ki kismat mein ho aashiq ka gareibaan hona
حیف اُس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب
جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا

Wednesday, February 1, 2012

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہيں کرتے
جمہوريت اک طرز حکومت ہے کہ جس ميں
بندوں کو گنا کرتے ہيں ، تولا نہيں کرتے

Kal chodveen ke raat the

کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا

کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کِس سے مِلیں، ہم سے تو چُھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
تُو باوفا، تُو مہرباں، ہم اور تجھ سے بدگماں؟
ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا
بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا
ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ اُفتادگی؟
احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
اے بے دریغ و بے اَماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
ہم کو تِری وحشت سہی ، ہم کو سہی سودا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگُزر
رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شعر ہوا کیا کیا تیرا
بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشا تیرا

Hall jis na suna garya kya

حال دل جس نے سنا گریہ کیا

حال دل جس نے سنا گریہ کیا
ہم نہ روئے ہا ں ترا کہنا کیا
یہ تو اک بے مہر کا مذکورہ ہے
تم نے جب وعدہ کیا ایفا کیا
پھر کسی جان وفا کی یاد نے
اشک بے مقدور کو دریا کیا
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابر رسا اک رات بھر برسا کیا
دل زخموں کی ہری کھیتی ہوئی
کام ساون کا کیا اچھا کیا
آپ کے الطاف کا چرچا کیا
ہاں دل بے صبر نے رسوا کیا

fariz karoo hum ehl-e-wafa hoon

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی،آدھی ہم نے چھپائی ہو

فرض کرو تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں

فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پہ بھاری ہو

فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت، باقی سب کچھ مایا ہو۔

Jab tera hukam mila mohabit tarak kar dee

جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی

جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی
دل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کر دی

تجھ سے کس طرح میں اظہار محبّت کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی

مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی

پوچھ بیٹھا ہوں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تیری حالت کر دی

کیا ترا جسم تیرے حسن کی حدّت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی

yea bateen jhoothee bateen haan

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں

تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں


ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا
ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی ، انسان کو رکھتیں دکھیارا

ہاں بے کل بےکل رہتا ہے ، ہو پیت میں جس نے جی ہارا
پر شام سے لے کر صبح تلک یوں کون پھرے گا آوارہ

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

یہ بات عجیب سناتے ہو ، وہ دنیا سے بے آس ہوئے
اک نام سنا اور غش کھایا ، اک ذکر پہ آپ اداس ہوئے


وہ علم میں افلاطون سنے، وہ شعر میں تلسی داس ہوئے
وہ تیس برس کے ہوتے ہیں ، وہ بی-اے،ایم-اے پاس ہوئے

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے ، یہ ایسی بھی افتاد نہیں

یہ بات تو تم بھی مانو گے، وہ قیس نہیں فرہاد نہیں
کیا ہجر کا دارو مشکل ہے؟ کیا وصل کے نسخے یاد نہیں؟

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

وہ لڑکی اچھی لڑکی ہے، تم نام نہ لو ہم جان گئے
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے

ہاں ساتھ ہمارے انشا بھی اس گھر میں تھے مہمان گئے
پر اس سے تو کچھ بات نہ کی، انجان رہے، انجان گئے

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشا کو سمجھانا ہے؟
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے ، گو اب کچھ اور زمانہ ہے

یا چھوڑیں یا تکمیل کریں ، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟
یہ کیسا گورکھ دھندا ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے ؟

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

Thursday, January 26, 2012

Ek bar kahoo tum maree hoo !


ہم گھوم چکے بستی بَن میں
اِک آس کی پھانس لیے من میں
کوئی ساجن ہو، کوئی پیارا ہو
کوئی دِیپک ہو، کوئی تارا ہو
جب جیون رات اندھیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

جب ساون بادل چھائے ہوں
جب پھاگن پھول کھلائے ہوں
جب چندا رُوپ لٹاتا ہو
جو سورج دُھوپ نہاتا ہو
یا شام نے بستی گھیری ہو
اک بار کہو تم میری ہو

ہاں دل کا دامن پھیلا ہے
کیوں گوری کا دل میلاہے
ہم کب تک پِیت کے دھوکے میں
تم کب تک دُور جھروکے میں
کب دید سے دل کو سیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

کیا جھگڑا سُود خسارے کا
یہ کاج نہیں بخارے کا
سَب سونا رُوپا لے جائے
سب دنیا دنیا لے جائے
تم ایک مجھے بہتیری ہو
اِک بار کہو تم میری ہو

ابن انشاء

ابن انشاء(15 جون، 1927ء-11 جنوری، 1978ء)

شاعر، مزاح نگار، اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ جالندھر کے ایک نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1946ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے اور 1953ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ 1962ء میں نشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ ٹوکیو بک ڈوپلمنٹ پروگریم کے وائس چیرمین اور ایشین کو پبلی کیشن پروگریم ٹوکیو کی مرکزی مجلس ادارت کے رکن تھے۔ روزنامہ جنگ کراچی ، اور روزنامہ امروز لاہورکے ہفت روزہ ایڈیشنوں اور ہفت روزہ اخبار جہاں میں ہلکےفکاہیہ کالم لکھتے تھے۔ دو شعری مجموعے، چاند نگر 1900ء اور اس بستی کے کوچے میں 1976ء شائع ہوچکے ہیں۔ 1960ء میں چینی نظموں کا منظوم اردو ترجمہ (چینی نظمیں) شائع ہوا۔ یونیسکو کےمشیر کی حیثیت سے متعدد یورپی و ایشیائی ممالک کا دورہ کیا تھا۔ جن کا احوال اپنے سفر ناموں چلتے ہو چین چلو ، آوارہ گرد کی ڈائری ، دنیا گول ہے ، اور ابن بطوطہ کے تعاقب میں اپنے مخصوص طنزیہ و فکاہیہ انداز میں تحریر کیا۔ اس کے علاوہ اردو کی آخری کتاب ، اور خمار گندم ان کے فکاہیہ کالموں کے مجموعے ہیں-

sub maya ha (سب مایا ہے)



سب مایا ہے، سب ڈھلتی پھرتی چھایا ہے
اس عشق میں ہم نے جو کھویا جو پایا ہے
جو تم نے کہا ہے، فیض نے جو فرمایا ہے
سب مایا ہے


ہاں گاہے گاہے دید کی دولت ہاتھ آئی
یا ایک وہ لذت نام ہے جس کا رسوائی
بس اس کے سوا تو جو بھی ثواب کمایا ہے
سب مایا ہے


اک نام تو باقی رہتا ہے، گر جان نہیں
جب دیکھ لیا اس سودے میں نقصان نہیں
تب شمع پہ دینے جان پتنگا آیا ہے
سب مایا ہے


معلوم ہمیں سب قیس میاں کا قصہ بھی
سب ایک سے ہیں، یہ رانجھا بھی یہ انشا بھی
فرہاد بھی جو اک نہر سی کھود کے لایا ہے
سب مایا ہے


کیوں درد کے نامے لکھتے لکھتے رات کرو
جس سات سمندر پار کی نار کی بات کرو
اس نار سے کوئی ایک نے دھوکا کھایا ہے
سب مایا ہے


جس گوری پر ہم ایک غزل ہر شام لکھیں
تم جانتے ہو ہم کیونکر اس کا نام لکھیں
دل اس کی بھی چوکھٹ چوم کے واپس آیا ہے
سب مایا ہے


وہ لڑکی بھی جو چاند نگر کی رانی تھی
وہ جس کی الھڑ آنکھوں میں حیرانی تھی
آج اس نے بھی پیغام یہی بھجوایا ہے
سب مایا ہے


جو لوگ ابھی تک نام وفا کا لیتے ہیں
وہ جان کے دھوکے کھاتے، دھوکے دیتے ہیں
ہاں ٹھوک بجا کر ہم نے حکم لگایا ہے
سب مایا ہے


جب دیکھ لیا ہر شخص یہاں ہرجائی ہے
اس شہر سے دور ایک کُٹیا ہم نے بنائی ہے
اور اس کُٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے
سب مایا ہے

Insha ji Utho ! ab kooch karo !

Insha ji Utho ! ab kooch karo, is shahar mein ji kaa lagana kyaa
vahshii ko sukuuN se kyaa matlab, jogii kaa nagar meN Thikaanaa kyaa

انشاء جی اٹھو اب کوچ کرو، اس شہر ميں جی کو لگانا کيا
وحشی کو سکوں سےکيا مطلب، جوگی کا نگر ميں ٹھکانا کيا

is dil ke dariidaa-daaman ko dekho to sahii, socho to sahii
jis jholii meN sau chhed hue us jholii ko phailaanaa kyaa

اس دل کے دريدہ دامن کو، ديکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی ميں سو چھيد ہوئے، اس جھولی کا پھيلانا کيا

shab biitii, chaaNd bhii Duub Chalaa, zanjiir paRii darvaaze meN
kyuN der gaye ghar aaye ho, sajnii se karoge bahaanaa kyaa


شب بيتی ، چاند بھی ڈوب چلا ، زنجير پڑی دروازے میں
کيوں دير گئے گھر آئے ہو، سجنی سے کرو گے بہانا کيا

pheR baHir kEE lamBe rAat MiaN,sanJog ke Tw YehEe eak Gharee
jo Dil meaN hAA laaB pay anaY Do,sharmaNa kya GhabrAba Kya


پھر ہجر کی لمبی رات مياں، سنجوگ کی تو يہی ايک گھڑی
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا

us rOzz Jo Un kO dekHa hay,aB khayaB Ka AaLim lagtA Hay
us rOzz Jo Un Sy baT hui,WOO bAT b tHe aFsana Kya

اس روز جو اُن کو دیکھا ہے، اب خواب کا عالم لگتا ہے
اس روز جو ان سے بات ہوئی، وہ بات بھی تھی افسانہ کیا

us husn ke sachche motii ko ham dekh sakeN, par chhuu na sakeN
jise dekh sakeN par chhuu na sakeN vo daulat kyaa vo Khazaanaa kyaa



اس حُسن کے سچے موتی کو ہم ديکھ سکيں پر چُھو نہ سکيں
جسے ديکھ سکيں پر چُھو نہ سکيں وہ دولت کيا وہ خزانہ کيا

us ko bhii jalaa dukhte hue man, ik sholaa laal bhabhuukaa ban
yuN aaNsuu ban beh jaanaa kyaa, yuN maaTii meN mil jaanaa kyaa


اس کو بھی جلا دُکھتے ہوئے مَن، اک شُعلہ لال بھبوکا بن
یوں آنسو بن بہہ جانا کیا؟ یوں ماٹی میں مل جانا کیا

jab sha’hr ke log na rasta dekheN, kyuN ban meN na jaa bisraam kare'N
diivaanoN kii sii na baat kare, to aur kare diivaanaa kyaa


جب شہر کے لوگ نہ رستہ ديں، کيوں بن ميں نہ جا بسرام کرے
ديوانوں کی سی نہ بات کرے تو اور کرے ديوانہ کي

Jawab-E-Insha



یہ کس نے کہا تم کوچ کرو، باتیں نہ بناؤ انشا جی

یہ شہر تمہارا اپنا ہے، اسے چھوڑ نہ جاؤ انشا جی

جتنے بھی یہاں کے باسی ہیں، سب کے سب تم سے پیار کریں
کیا اِن سے بھی منہہ پھیروگے، یہ ظلم نہ ڈھاؤ انشا جی

کیا سوچ کے تم نے سینچی تھی، یہ کیسر کیاری چاہتے کی
تم جن کو ہنسانے آئے تھے، اُن کو نہ رلاؤ انشا جی

تم لاکھ سیاحت کے ہو دھنی، اِک بات ہماری بھی مانو
کوئی جا کے جہاں سے آتا نہیں، اُس دیس نہ جاؤ انشا جی

بکھراتے ہو سونا حرفوں کا، تم چاندی جیسے کاغذ پر
پھر اِن میں اپنے زخموں کا، مت زہر ملاؤ انشا جی

اِک رات تو کیا وہ حشر تلک، رکھے گی کھُلا دروازے کو
کب لوٹ کے تم گھر آؤ گے، سجنی کو بتاؤ انشا جی

نہیں صرف “قتیل“ کی بات یہاں، کہیں “ساحر“ ہے کہیں “عالی“ ہے
تم اپنے پرانے یاروں سے، دامن نہ چھڑاؤ انشا جی



(قتیل شفائی)

Tuesday, January 3, 2012

Utho Meri Dunya K Garibon Ko Jaga Do



Utho meri dunya k garibon ko jaga do
khak-e-umra k dar-o-diwar hila do

garmao gulamon ka lahu soz-e-yaqin se
kunjishk-e-phiromaya ko shahin se lara do

sultani-e-jamahur ka ata hai zamana
jo naqsh-e-kuhan tum ko nazar aye mita do

jis khet se dahqan ko mayassar nahin rozi
us khet k har khosha-e-gandum ko jala do

kyon khaliq-o-makhluq mein hayal rahen parde
piran-e-kalisa ko kalisa se hata do

main nakhush-o-bezar hun marmar k silon se
mere liye mitti ka haram aur bana do

tahazib-e-nawin kargah-e-shishagaran hai
adab-e-junun shayr-e-mashriq ko sikha do

Tere Ishq Ki Intaha Chahta Hun


Tere ishq ki intaha chahta hun
meri sadgi dekh kya chahta hun

sitam ho k ho wada-e-behijabi
koi bat sabr-azma chahta hun

ye jannat mubarak rahe zahidon ko
k main ap ka samna chahta hun

koi dam ka mehman hun ai ahl-e-mahfil
chirag-e-sahar hun, bujha chahta hun

bhari bazm mein raz ki bat kah di
bara be-adab hun, saza chahta hun

Aata hay yaad mujh ko wo guzra hua zamana


Aata hay yaad mujh ko wo guzra hua zamana
Wo baagh ki baharain wo sab ka chehchahana

Azaadian kahan wo ab apnay ghonslay ki
Apni khushi se aana,apni khushi se jana

Lagti hay chot DIL per,aata hay yaad jis dam
Shabnam k aansuon per kallion ka muskurana

Wo pyarai pyari soorat,wo kaamni si moorat
Abaad jis k dam se tha mera aashiana

Aati nahi sadain us ki meray qafas main
Hoti meri rihai kaash meray bas main!

Kia badnaseeb hoon main ghar ko taras raha hoon
Saathi to hay watan main ,main qaid main para hoon

Aai bahaar,kallian phoolon ki hans rahi hain
Main iss andheray ghar main kismat ko ro raha hoon

Iss qaid ka ilaahi! dukhra kisay sunaon
Dar hay yahin qafas main main gham se na mar jaon

Jab se chaman chuta hay,ye haal ho gaya hay
Dil gham ko kha raha hay,DIL gham ko kha raha hay

Gana isay samajh ker khush hon na sunnay walay
Dukhtay huay DIL ki faryad pe sada hay

Azaad mujh ko ker day, O qaid kernay walay
Main bay zuban hoon qaidi,tu chor ker dua lay.

Hasti apni hobaab ki si hai


Hasti apni hobaab ki si hai
Ye nomaish saraab ki si hai

Nazki os ke lab ki kya kehye
Pankhri ik gulaab ki si hai

Baar baar os ke der pe jata hoon
Halat ab iztarab ki si hai

Main jo bola kaha ke ye awaaz
Ussi khana kharab ki si hai

Bulleh Shah


"Ibtada-e-Ishq Hai Rota Hai Kya"

Ibtada-e-Ishq Hai Rota Hai Kya
Aage aage dekhiye hota hai kya.

Qafile mein subah ke ek shor hai,
Yaani ghafil ham chale sota hai kya.

Sabz hoti hi nahin yeh sar zamin,
Tukhm-e-khwahish dil mein tu bota hai kya.

Yeh nishan-e-ishq hain jate nahin,
Daagh chhati ke abas dhota hai kya.

Ghairat-e-Yousaf hai yeh waqt-e-aziz,
Mir isko raigan khota hai kya.

Faqeerana Aaye Sada Kar Chale


Faqeerana Aaye Sada Kar Chale
Miyan khush raho ham dua ker chale.

Jo tujh bin na jeene ko kahte the ham,
So is ahd ko ab wafa kar chale.

Koi naumidana karte nigah,
So tum ham se munh bhi chhipa kar chale.

Bahut aarzoo thi gali ki teri,
So yaan se lahu mein naha kar chale.

Dikhai diye yun ke bekhud kiya,
Hamen aap se bhi juda kar chale.

Jabin sijda karte hi karte gayi,
Haq-e-bandgi ham ada kar chale.

Prastash ki yaan taeen ke ai but tujhe,
Nazr mein sabhon ki Khuda kar chale.

Gayi umr dar band-e-fikr-e-ghazal,
So is fan ko aisa bara kar chale.

Kahen kya jo puchhe koi ham se Mir,
Jahaan mein tum ae the kya kar chale.