Thursday, February 16, 2012

Parhee namaz tay nayaz na sekhaya


پڑھی نماز تے نیاز نہ سِکھیا
تیریاں کِس کَم پڑھیاں نمازاں
ترجمہ ۔ تم نماز پڑھتے ہو مگر تمھارے اندر ابھی تک عجز نہیں آیا ۔ ایسی نماز کا کیا فائدہ

علم پڑھیا تے عمل نہ کیتا
تیریاں کِس کَم کیتیاں واگاں
ترجمہ ۔ تم نے بہت ساری کتابیں پڑھ لیں ہیں مگر تم ان کے اندر لکھے ہوئے احکامات پر عمل نہیں کرتے ہو ۔ اس سارے علم کا کیا فائدہ

نہ کَہر ڈِٹَھا نہ کَہر والا ڈِٹَھا
تیریاں کِس کَم دِتیاں نیازاں
ترجمہ ۔ جب تمہیں خدا کے سخت عدل کا اندازہ ہی نہیں تو تمہارے دکھاوے کے 
صدقے اور خیرات کا کیا فائدہ

بُلھے شاہ پتہ تَد لگ سیجدوں چِڑی پَھسی ہتھ بازاں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تب پتہ چلے گا جب تم روز آخرت اپنا حساب کتاب پیش کرو گے
کھا آرام تے پڑھ شکرانہ
کر توبہ ترک ثوابوں
ترجمہ ۔ تم رزق حلال کھاو اور اس خدا کا شکر ادا کرو ۔ اور نیک اعمال کو محض ثواب کی خاطر مت کرو
چھڈ مسیت تے پکڑ کنارہ
تیری چُھٹے جان عذابوں
ترجمہ ۔ بے مغز عبادت تجھے کوئی فائدہ نہیں دے گی ۔ ایسی عبادت سے سے نہ کرنا اچھا ہے
نہ کہو کلمہ جہیڑا کہندا مُنکر
وے تو ہو روں اِک ثوابوں
ترجمہ ۔ اور تکبر کے کلمات منہ سے مت نکالو ورنہ تمہاری ساری نیکیاں ضائع ہو جائیں گی
بُلھے شاہ چل اُتھے وسیے
جِتھے منع نہ کرنڑ شرابوں ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ چلو کسی ایسی جگہ چل رہیں جہاں محبت کی بات کرنے کی آزادی ہو اور اس کو برا نہ سمجھا جائے
سِر تے ٹوپی تے نیت کھوٹی
لینا کی سِر ٹوپی تَرھ کے؟
ترجمہ ۔ نماز پڑھنے کو ٹوپی سر پر رکھتے ہو اور اپنی نیت نیک اعمال کے لیے صاف نہیں رکھتے ۔ ایسے ٹوپی سر پر رکھنے کا کیا فائدہ
تسبیح پھِری پر دِل نہ پھِریا
لینا کی تسبیح ہتھ پَھڑ کے
ترجمہ ۔ تم ہاتھ میں تسبیح پکڑ کے اس کے دانے پھیرتے رہتے ہو مگر تمھارا دل ہوس کا غلام ہے ایسی تسبیح پھیرنے کا کیا نتیجہ
چلِے کیتے پر رب نہ ملیا
لینا کی چِلیاں وِچ وَڑھ کے
ترجمہ ۔ سخت ریاضت اور چلے کی مشقت کرنے سے رب نہ ملا ۔اسے چلوں سے دوری بھلی
بُلھے شاہ جاگ بِنا دُدھ نہیں جمندا
پانویں لال ہووے کڑھ کڑھ کے ۔
ترجمہ ۔ بلھے شاہ جب تک دودھ کو لسی سے جامن نہ لگایا جائے دہی نہیں بنتا چاہے چولہے پر پڑا گرم ہو ہو کر لال ہو جائے۔ ایسے ہی کسے اہل نظر رہبر کے بغیر تم مکمل نہیں ہو سکتے
پڑھ پڑھ عالم فاضل ہویا
کدے اپنڑے آپ نوں پڑھیا نہیں
ترجمہ ۔ تم کتابیں پڑھ کر عالم اور فاضل کہلاتے ہو مگر اپنے من کی دنیا کا مطالعہ نہیں کرتے ہو
جا جا وَڑدا مسجداں مندراں اندر
کدی اپنڑے اندر توں وَڑیا ای نہیں ۔
ترجمہ ۔ تم کبھی مسجد اور کبھی مندر جاتے ہو مگر کبھی اپنے من کی دنیا میں داخل نہیں ہوئے
ایویں روز شیطان نال لڑدا ایں
کدی نفس اپنڑے نال توں لڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ تم روز شیطان کے خلاف لڑتے ہو مگر کبھی اپنے نفس کی خوہشات کے خلاف بھی لڑائی کی ہے؟
بُلھے شاہ اسمانی اُڈدیاں پھَڑدا ایں
جہڑا کہر بیٹھا اونوں پھڑیا ای نہیں
ترجمہ ۔ بلھے شاہ تم گفتگو میں عالم بالا کی بات کرتے ہو مگر زمیں پر تمہارے اندر جو ایک طاقتور نفس ہے اس کو پکڑ کر قید کرو تو مانیں

Friday, February 10, 2012

Na Puch Muj sa K Mohabit Kya ha






ہمنشیں! پوچھ نہ مجھ سے کہ محبت کیا ہے
اشک آنکھوں میں ابل آتے ہیں اس نام کے ساتھ


تجھ کو تشریحِ محبت کا پڑا ہے دورہ
پھر را ہے مرا سر گردشِ ایا م کے ساتھ


سن کر نغموں میں ہے محلول یتیموں کی فغاں!
قہقہے گونج رہے ہیں یہاں کہرام کے ساتھ


پرورش پاتی ہے دامانِ رفاقت میں ریا
اہلِ عرفاں کی بسر ہوتی ہے اصنام کے ساتھ


کوہ و صحرا میں بہت خوار لئے پھرتی ہے
کامیابی کی تمنا دلِ ناکام کے ساتھ


یاس آئینہ ء امید میں نقاشِ الم
پختہ کاری کا تعلق ہوسِ خام کے ساتھ


سلسلہ تونگر کے شبستاں میں چراغانِ بہشت
وعدہ ء خلدِ بریں کشتۂ آلام کے ساتھ


کون معشوق ہے ، کیا عشق ہے ، سودا کیا ہے؟
میں تو اس فکر میں گم ہوں کہ یہ دنیا کیا ہے





Dartay Dartay Aj kasee ko Dil ka Bhad bataya ha


ڈرتے ڈرتے آج کسی کو دل کا بھید بتایا ہے
اتنے دنوں کے بعد لبوں پر نام کسی کا آیا ہے

اب یہ داغ بھی سورج بن کر انبر انبر چمکے گا
جس کو ہم نے دامن دل میں اتنی عمر چھپایا ہے

کون کہے گا وہ کان ملاحت چارہ درد محبت ہے
چارہ گری کی آرٹیں جس نے خود کو روگ لگایا ہے

ٹوٹ گیا جب دل کا رشتہ اب کیوں ریزے چنتی ہو
ریزوں سے بھی کبھی کسی نے شیشہ پھر سے بنایا ہے

Mean Azal sa Tumharee Hum payarey


میں ازل سے تمہاری ہوں پیارے 
 میں ابد تک تمہاری رہوں گی 

مجھ کو چھوڑا ہے کس کے سہارے
کیسے جاؤ گے ،جانے نہ دوں گی

آسماں پر ستارے کہاں ہیں 
اور جو ہیں وہ ہمارے کہاں ہیں

زندگی تازگی کھو چکی ہے
 بات ہونی تھی جو ہو چکی ہے

Fakeer ban kar tum in ka dar per



فقیر بن کر تم ان کے در پر ہزار دھونی رما کے بیٹھو
جبیں کے لکھے کو کیا کرو گے جبیں کا لکھا مٹا کے بیٹھو

اے ان کی محفل میں آنے والو اے سو دو سو دا بتانے والو
جو ان کی محفل میں آکے بیٹھو تو ساری دنیا بھلا کے بیتھو

بہت جتاتے ہو چاہ ہم سے مگر کرد گے نباہ ہم سے
ذرا ملاؤ نگاہ ہم سے ، ہمارے پہلو میں آکے بیٹھو

جنوں پرانا ہے عاشقوں کا جو یہ بہانہ ہے عاشقوں کا 
تو اک ٹھکانا ہے عاشقوں کا حضور جنگل میں جا کے بیٹھو

ہمیں دکھاؤ زرد چہرا ، لیے یہ وحشت کی گرد چہرا
رہے گا تصویر درد چہرا جو روگ ایسے لگا کے بیٹھو

جناب انشا یہ عاشقی ہے جناب انشا یہ زندگی ہے
جناب انشا جو ہے یہی ہے نہ اس سے دامن چھڑا کے بیٹھو


kaha na kuch erz-e-madua par


کہا نہ کچھ عرض مدعا پر، وہ لے رہے دم کو مسکرا کر
سنا کے حال چپکے چپکے، نظر اُٹھائی نہ سر اُٹھا کر

نہ طور دیکھے، نہ رنگ برتے غضب میں آیا ہوں دل لگا کر
وگر نہ دیتا ہے دل زمانہ یہ آزما کر، وہ آزما کر

تری محبت نے مار ڈالا ہزار ایذا سے مجھ کو ظالم
رُلا رُلا کر، گھلا گھلا کر، جلا جلا کر، مٹا مٹا کر

تمہیں تو ہو جو کہ خواب میں ہو، تمہیں تو ہو جو خیال میں ہو
کہاں چلے آنکھ میں سما کر، کدھر کو جاتے ہو دل میں آکر

ستم کہ جو لذت آشنا ہوں، کرم سے بے لطف، بے مزا ہوں
جو تو وفا بھی کرے تو ظالم یہ ہو تقاضا کہ پھر جفا کر

شراب خانہ ہے یہ تو زاہد، طلسم خانہ نہیں جو ٹوٹے
کہ توبہ کر لی گئی ہے توبہ ابھی یہاں سے شکست پاکر

نگہ کو بیباکیاں سکھاؤ، حجاب شرم و حیا اُٹھاؤ
بھلا کے مارا تو خاک مارا، لگاؤ چوٹیں جتا جتا کر

نہ ہر بشر کا جمال ایسا، نہ ہر فرشتے کا حال ایسا
کچھ اور سے اور ہو گیا تو مری نظر میں سما سما کر

خدا کا ملنا بہت ہے آساں، بتوں کا ملنا ہے سخت مشکل
یقیں نہیں گر کسی کو ہمدم تو کوئی لائے اُسے منا کر

الہٰی قاصد کی خیر گذرے کہ آج کوچہ سے فتنہ گر کے
صبا نکلتی ہے لڑکھڑا کر، نسیم چلتی ہے تھرتھرا کر

جناب! سلطانِ عشق وہ ہے کرے جو اے داغ اک اشارہ
فرشتے حاضر ہوں دست بستہ ادب سے گردن جھکا جھکا کر......

Thursday, February 2, 2012

Dost gham-khwari mein meri sayi farmayeingay kya

دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

Dost gham-khwari mein meri sayi farmayeingay kya
Zakhm ke bharne talak nakhun na badh aayeingay kya 
دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا 
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا 

Beniyazi hadd se guzri, banda-perver kab talak
Hum kaheinge haal-e-dil aur aap farmayeingay kya 
بے نیازی حد سے گزری، بندہ پرور کب تلک 
ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرمائیں گے کیا 

Hazrat-e-naseh gar aayein, deedah-o-dil farshe raah
Koi mujhko yeh toh samjhado ke samjhayeingay kya 
حضرت ناصح گر آئیں، دیدہ و دل فرش راہ 
کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا 
Aaj waan taigh-o-kafan baandhe howe gata hoon
Uzr mere qatal karne mein ab woh laayeingay kya 
آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں 
عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا 

Gar kiya naseh ne humko qaid, achcha yoon sahi
Yeh junoon-e-ishq ke andaaz chut jayeingay kya 
گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی 
یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا 

haana zaad-e-zulf hain, zanjeer se bhaageingay kyun
KHain giraftaar-e-balaa, zindaan se ghabraayeingay kya 
خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھا گیں گے کیوں 
ہیں گرفتارِ بلا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا 

Hai is mamoor mein qahat-e-ghum ulfat asad
Hum ne yeh maana dehli mein rahein, khaayeingay kya 
ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسد 
 ہم نے یہ مانا کہ دہلی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟ 

Bas ke dushwar hai har kaam ka Aasaan hona



بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا 

Bas ke dushwar hai her kaam ka Aasaan hona
Aadmi ko bhi muyyassar nahi insaan hona
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
Gar ye chahe hai kharabi mere kaashaane ki
Dar –o-deewar se tapke hai bayabaan hona
گریہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی
در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا
Waye deewangi-e-shauq ke har dum mujhko
Aap jaana udher aur aap hi hairaan hona 
واۓ دیوانگئیِ شوق کہ ہر دم مجھ کو
آپ جانا اُدھر اور آپ ہی حیراں ہونا
Jalwa az baske taqaza-e-nigaah karta hai
Johar-e-aayeena bhi chahe hai mazgaan hona
جلوہ ازبسکہ تقاضاۓ نگہ کرتا ہے
جوہرِ آئنہ بھی چاہے ہے مژگاں ہونا
Ishrat-e-qatal gahe ahle-tamanna matt pooch
Eid-e-nazara hai Shamsheer ka uryaan hona
عشرتِ قتل گہِ اہلِ تمنا مت پوچھ
عیدِ نظارہ ہے شمشیر کا عریاں ہونا
Legaye khaaq mein hum daag-e-tamanna-e-nishaat
To ho aur aap basad-rang gulistaan hona
لے گئے خاک میں ہم داغِ تمناۓ نشاط
تو ہو اور آپ بصد رنگ گلستاں ہونا
Ishrat-e-paara-e-dil zakham-e-tamanna khana
Lizzat-e-raish-e-jigar gharq-e-namakdaan hona
عشرتِ پارۂ دل زخمِ تمنا کھانا
لذتِ ریشِ جگر غرقِ نمکداں ہونا
Ki mere qatal ke baad usne jafa se tauba
Hai uus zod pashaimaan ka pashemaan hona
کی مرے قتل کے بعد اُس نے جفا سے توبہ
ہاۓ اُس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
Haif uus chaar graha kapde ki kismat gaalib
Jis ki kismat mein ho aashiq ka gareibaan hona
حیف اُس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب
جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا

Wednesday, February 1, 2012

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش

اس راز کو اک مرد فرنگي نے کيا فاش
ہر چند کہ دانا اسے کھولا نہيں کرتے
جمہوريت اک طرز حکومت ہے کہ جس ميں
بندوں کو گنا کرتے ہيں ، تولا نہيں کرتے

Kal chodveen ke raat the

کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا

کل چودھویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کِس سے مِلیں، ہم سے تو چُھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
تُو باوفا، تُو مہرباں، ہم اور تجھ سے بدگماں؟
ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا
بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا
ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ اُفتادگی؟
احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
الطاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
اے بے دریغ و بے اَماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
ہم کو تِری وحشت سہی ، ہم کو سہی سودا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگُزر
رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شعر ہوا کیا کیا تیرا
بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشا تیرا

Hall jis na suna garya kya

حال دل جس نے سنا گریہ کیا

حال دل جس نے سنا گریہ کیا
ہم نہ روئے ہا ں ترا کہنا کیا
یہ تو اک بے مہر کا مذکورہ ہے
تم نے جب وعدہ کیا ایفا کیا
پھر کسی جان وفا کی یاد نے
اشک بے مقدور کو دریا کیا
تال دو نینوں کے جل تھل ہو گئے
ابر رسا اک رات بھر برسا کیا
دل زخموں کی ہری کھیتی ہوئی
کام ساون کا کیا اچھا کیا
آپ کے الطاف کا چرچا کیا
ہاں دل بے صبر نے رسوا کیا

fariz karoo hum ehl-e-wafa hoon

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی،آدھی ہم نے چھپائی ہو

فرض کرو تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں

فرض کرو یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پیت ہماری ہو
فرض کرو اس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پہ بھاری ہو

فرض کرو یہ جوگ بجوگ کا ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت، باقی سب کچھ مایا ہو۔

Jab tera hukam mila mohabit tarak kar dee

جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی

جب ترا حکم ملا ترک محبّت کر دی
دل مگر اس پہ دھڑکا کہ قیامت کر دی

تجھ سے کس طرح میں اظہار محبّت کرتا
لفظ سوجھا تو معانی نے بغاوت کر دی

میں تو سمجھا تھا کہ لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے جا کر تو جدائی مری قسمت کر دی

مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ پیار آتا ہے
تری الفت نے محبت مری عادت کر دی

پوچھ بیٹھا ہوں تجھ سے ترے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تیری حالت کر دی

کیا ترا جسم تیرے حسن کی حدّت میں جلا
راکھ کس نے تری سونے کی سی رنگت کر دی

yea bateen jhoothee bateen haan

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں

تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں


ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بیچارا
ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی ، انسان کو رکھتیں دکھیارا

ہاں بے کل بےکل رہتا ہے ، ہو پیت میں جس نے جی ہارا
پر شام سے لے کر صبح تلک یوں کون پھرے گا آوارہ

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

یہ بات عجیب سناتے ہو ، وہ دنیا سے بے آس ہوئے
اک نام سنا اور غش کھایا ، اک ذکر پہ آپ اداس ہوئے


وہ علم میں افلاطون سنے، وہ شعر میں تلسی داس ہوئے
وہ تیس برس کے ہوتے ہیں ، وہ بی-اے،ایم-اے پاس ہوئے

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

گر عشق کیا ہے تب کیا ہے، کیوں شاد نہیں آباد نہیں
جو جان لیے بن ٹل نہ سکے ، یہ ایسی بھی افتاد نہیں

یہ بات تو تم بھی مانو گے، وہ قیس نہیں فرہاد نہیں
کیا ہجر کا دارو مشکل ہے؟ کیا وصل کے نسخے یاد نہیں؟

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

وہ لڑکی اچھی لڑکی ہے، تم نام نہ لو ہم جان گئے
وہ جس کے لانبے گیسو ہیں، پہچان گئے پہچان گئے

ہاں ساتھ ہمارے انشا بھی اس گھر میں تھے مہمان گئے
پر اس سے تو کچھ بات نہ کی، انجان رہے، انجان گئے

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں

جو ہم سے کہو ہم کرتے ہیں، کیا انشا کو سمجھانا ہے؟
اس لڑکی سے بھی کہہ لیں گے ، گو اب کچھ اور زمانہ ہے

یا چھوڑیں یا تکمیل کریں ، یہ عشق ہے یا افسانہ ہے؟
یہ کیسا گورکھ دھندا ہے، یہ کیسا تانا بانا ہے ؟

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں
تم انشا جی کا نام نہ لو کیا انشا جی سودائی ہیں