گستاخ بہت شمع سے پروانہ ہوا ہے
موت آئی ہے، سر چڑھتا ہے، دیوانہ ہوا ہے
اس عالم ایجاد میں گردش سے فلک کے
کیا کیا نہیں ہونے کا ہے کیا کیا نہ ہوا ہے
نالوں سے مرے کون نہ تھا تنگ مرے بعد
کس گھر میں نہیں سجدہ شکرانہ ہوا ہے
یاد آتی ہے مجھ کو تن جاں کی خرابی
آباد مکاں کوئی جو ویرانہ ہوا ہے